جامعہ خدیجۃ الکبر یٰ ہندو نیپال کی سرحد پر علوم اسلامی کا عظیم مرکز اور رشدو ہدایت کی تحریک بن کر دین و شریعت کی خدمت انجام دے رہا ہے ،اس ادارے کی شدت سے ضرورت اس لیے محسوس ہوئی کہ اس کے گرد نواح میں جہالت و قادیانیت کا دور دورہ تھا ،ہر طرف بدعات و خرافات کی زہریلی فضا عام تھی ،کافی دور تک کوئی ایسا ادارہ نہیں تھا جو خالص روحانیت کا سر چشمہ اہل سنت و الجماعت کا ترجمان اور تعلیم و
افادیت کا نگہبان ہو ،خصوصا یتیم بچیو ں کی تعلیم و تربیت اور ان کے مستقبل سنوارنے انہیںاچھے اخلاق اور اعلیٰ تعلیم کے اعتبار سے یہ ادارہ جدا گانہ حیثیت رکھتا ہے،اگر کچھ ادارے تھے اور ہیں بھی تو حکومت کے زیر اثر ہیں اور روحانیت و تقدس سے محروم ہیں۔